پلےٹیک سل
اٹس آج کل دنیا بھر میں ایک سنگین مسئلہ بن چکے ہیں۔ یہ پ
لاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوتے ہیں جو ماحول میں جمع ہو کر زمین، سمندروں اور دریاؤں کو آلودہ کر رہے ہیں۔ ماہرین
کے ??طابق ہر سال تقریباً 8 ملین ٹن پ
لاسٹک کچرا سمندروں میں جا گرتا ہے، جس میں پلےٹیک سل
اٹس کی بڑی تعداد شامل ہوتی ہے۔
انسانی صحت
کے ??یے یہ انتہائی خطرنا?
? ہیں، کیونکہ یہ پانی اور خوراک کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔ طویل عرصے تک ان کا استعمال کینسر، ہارمونل عدم توازن اور دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ سمندری حیات بھی ان کی زد میں ہے، کچھوے، مچھلیاں اور پرندے پلےٹیک سل
اٹس کو خوراک سمجھ کر کھا لیتے ہیں، جس سے ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
اس مسئلے کو حل کرنے
کے ??یے فرد اور حکومتی سطح پر اقدامات ضروری ہیں۔ عوام کو پ
لاسٹک کے استعمال میں کمی لانی چاہیے، خاص طور پر سنگل یوز پ
لاسٹک جیسے ت?
?یل??اں اور سٹرا سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ری سائیکلنگ کو فروغ دینے اور بائیو ڈی گریڈیبل مصنوعات کی تیاری پر توجہ دی جانی چاہیے۔ کئی ممالک نے پلےٹیک سل
اٹس کو کنٹرول کرنے
کے ??یے قوانین بنائے ہیں، جیسے کینیا میں پ
لاسٹک ت?
?یل??وں پر مکمل پابندی۔
مختصر یہ کہ پلےٹیک سل
اٹس کے خلاف جنگ ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔ اپنی روزمرہ کی عادات کو تبدیل کر کے ہم آنے والی نسلوں
کے ??یے ایک صاف اور محفوظ ماحول فراہم کر سکتے ہیں۔